یہ جگہ کی اہمیت ہوتی ہے یا جگہ سے تعلق رکھنے والے لوگ اس کو خاص بنا دیتے ہیں ؟ مری جہاں بجپن اور لڑکپن کے 13 سال گزارے، APS چنار آرمی پبلک اسکول اور کالج مری، بورڈنگ اسکول، میں زندگی کے حسین لمحات اور شاندار وقت گزرا ہے۔ وہ کھیل کا میدان جہاں کھیل کر بڑے ہوے وہ کمپنی کا وہی میدان تھا کہ جہاں پر برطانوی فوجیوں نے 22 مقامی مزاحمت کاروں کو توپوں کے آگے باندھ کر اس کے گولوں سے شہید کیا- شاید یہ انہی مقامی شہدا کی روحانی برکت ہےاور اس مٹی کا خمیر ہے کہ اس کے رہنے والوں میں زندگی کی سختیوں سے بھرپور مزاحمت کرنے کی عادت ہے اور زندگی کے ہر کھیل کے اخلاقی پہلوؤں سے واقف ہیں اور اس کا مقابلہ کرتے ہیں – علاوہِ ازیں، پیاری آیا باجی زیبدہ بھی اسی زمین میں مدفون ہیں ۔ وہ جسم پر گندگی اور گندے زیر جاموں کو تین چار سالوں تک دھوتی رہیں۔ میڈم قریشی سے بھی یہاں پر ملاقات ہوئی اور عزت اور تکریم کے اصول سکھاۓ پی ٹی آئی مظفر اور نواز صاحب نے بھی یہاں پر کھیل کھیلنے سکھائے…ٹاؤن ڈیز پر مال روڈ کی رنگینیوں میں ، زندگی کے گزرتے رنگ دیکھتے رہے ہیں ۔ کتابوں سے محبت کا شوق ڈالنے والے اساتذہ اور دوستوں سے بھی یہاں ہی ملاقات ہوئی ۔ یہاں جو دوست بنے اور جو آج بھی ہر خوشی اور غم میں شریک ہوتے ہیں…. جو ہمیشہ خیالات میں ہیں اور دل کے دھڑکنے میں سنائی دیتے ہیں۔ ان دوستوں سے خاندانی رشتوں سے بھی گہرا رشتہ ہے…. کہا جاتا ہے کہ خون آپ کو رشتہ داری میں باندھتا ہے اور وفاداری آپ کو ایک خاندان بناتی ہے…. رشید صاحب سے بھی ملنے کا موقع ملا، جن سے زیادہ بے لوث شخص میں نے آج تک زندگی میں نہیں دیکھا… علاوہِ ازیں، ان لوگوں سے بھی ملاقات ہوئی جن نے طالب علموں کو ان کے حقیقی ماں باپ کی طرح محبت دی۔لہذا شاید زندگی میں وہ مقام حاصل نہ کیا جا سکا ہو جو کے دنیا کے لوگوں کی نظر میں اہمیت کا حامل ہولیکن زندگی کا کل اثاثہ مخلص انسانوں کے ساتھ تعلق سے زیادہ اور کیا ہو سکتا ہے؟؟؟ایک دن، سندھ سے آنے والے نئے بچے کو جب چپ کروانے کی کوشش کی تو اس نے روتے ہوئے پوچھا کہ “تم یہاں کتنے عرصہ سے ہو؟” اسے تسلی دی اور بتایا کی 13 سال ہو گئے ہیں ادھر….. اس نے جوابا کہا کہ تمہیں تو یہاں کے درخت اور پتے بھی پسند ہوں گے ۔” بالکل،اس کے ہر ذرے کو پیار اور عشق کیا ہے، جہاں پسینہ، آنسو اور خون دیے جاتے ہیں کیا اس جگہ اور اس سے منسلک لوگوں کو بھلا دیا جاتا ہے…؟؟؟؟؟