راجو جو مغالطات اور القابات سے ہمیں نوازتے ہیں-وہ کسی حد تک تو ٹھیک ہیں. لیکن راجو کے دو الزامات بے جا اور غلط فہمی پر ہیں – ایک منافقت اور دوسرا چیپ نس – راجو کی نظر میں جو لوگ مظلوم ہیں وہ کبھی نہ کبھی ضرور مظلوم رہے ہوں گے – ، لیکن بات وہاں پر خراب ہوتی ہے جب لوگ خود کہتے ہیں کہ ہم اتنے بھی مظلوم نہیں ہیں جتنا راجو ہمیں مظلوم سمجھ رہا ہے….
ہماری اپنی مرضی بھی ان حالات میں شامل ہے- اور جتنا غم راجو ان لوگوں کا اٹھانے کی کوشش کرتا ہے شاید وہ لوگ خود بھی اتنے اپنے ہمدرد نہیں – یہ راجو کی شرافت یا حقیقت پسندی نہیں شاید راجو بننا ہی ایسا ہے – راجو جس کو مظلوم سمجھ لے بس وہ مظلوم ہی ہے بات ختم –
راجو کے مطابق میں سکول میں ٹیچرز کا بیٹا رہا ہوں – ہمیشہ سے صاحب حیثیت لوگوں کا منظور نظر رہا ہوں اس لیے راجو مجھے ” ٹو ڈیٹ “- یعنی اسٹیبلشمنٹ کا ساتھی کہتے رہیں ہیں – موجودہ سیاسی صورتحال میں راجو نے لقب میں اضافہ کرتے ہوئے منافق کا لقب دیا ہے –
لیکن راجو سے سوال ہے کہ 2014 میں دھرنے کا کس نے کہا تھا اور امریکی سازش اور مداخلت کا منصوبہ عدم اعتماد کا سامنا نہ کرنے کے لیے کس کی ایما پر بنایا گیا تھا –
راجو کے لیے
کج شہر دے لوک وی ظالم ہوندے نے
تو کج لوکاں نوں خود مرن دا شوق وی ہوندا ہے
شاید راجو ہمیں عزیز بھی اسی لیے ہے کہ وہ ہر بندے کا غم اس بندے سے خود بھی زیادہ اٹھانے کی کوشش کرتا ہے-اور ہمارے بھی بہت زیادہ غم راجو نے ہی کم کیے ہیں-