ایک اطالوی سائنس دان گیلیلیو نے اس ٹاور پر چڑھ کے کچھ اشیاء پھینکیں تھیں اور کہا تھا کہ اگر ہوا میں رکاوٹ موجود نہ ہو تو ہلکی اور بھاری چیز ایک ساتھ زمین پر آ گریں گی۔ گیلیلیو کے مطابق قدرت میں کچھ اسی قوت ہے کہ جو بھاری اور ہلکی چیز پر اجسام کی کثافت کے برعکس ایک ہی طرح اثر انداز ہوتی ہے۔۔۔۔۔اور اس سے بہت پہلے ایک اور خطرناک اور شاید لوگوں کی نظر میں پاگل اور ملنگ اطالوی سائنس دان ارشمیدس نے کہا تھا کہ مجھے کھڑے ہونے کی جگہ دو اور ایک بڑا سا لیور دو میں دنیا کو ہلا دو گا۔۔۔۔۔اور کہا جاتا ہے کہ اس نے ارشمیدس کا اصول بھی نہانے والے ٹب میں گھسنے پر پانی نکل جانے پر ہی دریافت کیا تھا۔سائنسی تجربات مشکل نہیں ہوتے بلکہ اس کے برعکس عام عقل اور روز مرہ کے فہم کے متصادم ہوتے ہیں ۔۔۔۔اور آج اطالیہ میں موجود ایک نیم حکیم سائنس دان صرف یہی کہتا ہے کہ مجھے اطالوی اور یورپین نیشنلٹی اور سوشل سیکورٹی فراہم کرومیرا وظیفہ دگنا کرو۔۔۔۔۔میں دنیا کو موسمی تغیرات اور کاربن ڈائی آکسائڈ کی تباہ کاریوں سے بچا لوں گا۔۔۔۔آگر یہ بات قبول نہیں تو پھر گیلیلیو نے اپنے اوپر توئین کا الزام لگنے پر یہ کہہ کر بچت کروا لی تھی کہ زمین ساکن ہی ہے میں نے کبھی بھی نہیں کہا کہ زمین سورج کے گرد گھوم رہی ہےباہر نکلنے پر جب اس سے پوچھا گیا کہ آپ اپنی بات سے کیوں مکر گئے تو اس نے کہا تھا کہ یہ مانیں یا نہ مانیں زمین گھومتی ہی رہے گی۔۔۔۔۔
انسانی تعلقات اور معاشرتی سچ سیاسی نوعیت کے ہوتے ہیں ان کو ریاضی کی مساوات یا لیبارٹری میں ثابت نہیں کیا جاسکتا ہاں وقت دیر یا بدیر عوامی عدالت میں وقت ہی اس کی سچائی کا فیصلہ کر دیتا ہے لیکن افسوس تب وقت بہت گزر جاتا ہے۔۔۔۔نوٹقدرتی عوامل یا قوتیں جب اشیاء (کوانٹم میکانیات کو چھوڑ کر) پر اثر انداز ہوتے ہیں تو وہ ریٹ ایک جیسا رکھتے ہیںدوسرا کوئی بھی قدرتی قوت یا قدرتی عوامل کو اثر انداز کرنے کے بعد اس اثری قوت کے نتیجے کے پیٹرن ‘فریکوئنسی یا وقت کی مقدر میں تقابلی جائزہ لے کرجائزہ لیا جاتا ہے